اس کا اپنی خود کی #زندگی پر کوئی حق نہیں ہے
شادی سے پہلے اپنے شوق قربان کرتے ہوئے گھر والوں کی مرضی کے فیصلوں پر عمل درآمد کرتیں رہے، اور بعد میں سسرال والوں کی غیر شرعی، غیر انسانی اور بے حسی سے بھرپور فرسودہ ہندو اور دور جاہلیت کے معاشرتی رسم و رواج میں پھنس کر رہ
!جائیں
کیا عورت کو انسانی حقوق نہیں مل سکتے کہ جب تھک جائے یا آرام کرنا چاہے تو سکون سے بغیر مداخلت کے سستا سکے۔
مہمان کے آنے پر اگر نیند پوری نہ ہونے پر دیر سے آٹھے یا طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے لوگوں میں نہ گھلنا چاہے تو اسے ساری زندگی طعنوں سے نوازا جاتا ہے، جبکہ دین اسلام میں تو ایسیے احکامات نہیں ہیں
سنت تو اس کے برعکس ہے۔
رسول ﷺ نے تو حضرت بی بی عائشہ کو بیدار کرنا پسند نہیں فرمایا!
کیا ہمارے لیے قرآن اور #احادیث کے واضح بیان کردہ پردہ، میاں بیوی کی زاتی زندگی کی پرائیویسی، اور اس میں تیسرے کی مداخلت کی ممانعت کے احکامات اور نبی کریم ﷺ کی سنت کوئی بھی معنی نہیں رکھتے؟ کیا غیر اسلامی اور ہندو معاشرے کے
رواج دین اسلام سے بالاتر ہیں؟
کیا پاکستان میں ایک عورت کو اتنی بھی آزادی نہیں کہ اپنے اس وطن میں جو اللہ کے دین کی خاطر قیام میں لایا گیا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے عزت اور باپردہ ہو کر اپنی زندگی گزار سکے؟
کیا صرف عورت کو ننگ دھرنگ اور بے حیائی میں ہی آزادی مل سکتی ہے؟ اپنی زندگی اسلام کے مطابق گزارنے میں اس کے لیئے یہ بے غیرت معاشرہ کیوں نہیں آواز آٹھاتا؟ کیا ملاء کا اسلام صرف مردوں کی داڑھی اور عورت کو قید کرنے تک دہ گیا ہے؟
أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الْعَظِيمَ
تحریر سامیہ شریف خاں عدنان
خطائیں چُھو رھی ھیں آسمان کو
ذرا سوچو وبائیں کیوں نہ آئیں
IG @Samiawrites
Samiawrites.wordpress.com